عبدالوحید برطانیہ میں کسی انگریز کے ہاں بھینسوں کے فارم پر ملازمت کرتا تھا عبدالوحید کی امانت داری، دیانت داری، سچائی، محنت اور لگن، کام کے وقت صرف کام پر توجہ کو دیکھ کر انگریز بہت متاثر ہوا اس نے مسلمانوں کے بارے میں جو منفی پروپیگنڈا سن رکھا تھا دل سے نکال دیا
ایک صاحب کہتے ہیں کہ آج سے دو دہائیاں پہلے مجھے اپنے پیارے ملک پاکستان کے کسی مدرسہ میں جانے کا اتفاق ہوا ایک کلاس میں میری نظر دو بچوں پر پڑی جو شکل و صورت میں کسی انگریز کے بچے معلوم ہورہے تھے۔ استاد سے پوچھنے پر معلوم ہوا بچوں کا والد پاکستانی اور بچوں کی والدہ انگریز ہے۔ استاد صاحب نے مزید بتایا بچوں کا والد عبدالوحید برطانیہ میں کسی انگریز کے ہاں بھینسوں کے فارم پر ملازمت کرتا تھا عبدالوحید کی امانت داری، دیانت داری، سچائی، محنت اور لگن، کام کے وقت صرف کام پر توجہ کو دیکھ کر انگریز بہت متاثر ہوا اس نے مسلمانوں کے بارے میں جو منفی پروپیگنڈا سن رکھا تھا دل سے نکال دیا۔ آہستہ آہستہ انگریز نے اسلام کا مطالعہ شروع کردیا چند دنوں بعد انگریز الحمدللہ! بمع اہل و عیال مسلمان ہوگیا۔
نو مسلم انگریز نے اپنی اکلوتی بیٹی کا رشتہ عبدالوحید سے کردیا چند سال بعد اللہ تعالیٰ نے عبدالوحید کو یہی دو جڑواں بیٹے عطا کردئیے۔ ایک دن بچوں کے نانا (عبدالوحید کے سسر) نے عبدالوحید کو کہا یہ دو بھینسیں شدید بیمار ہیں ان دونوں بھینسوں کو ڈاکٹر نے تین تین ٹیکے لگائے ہیں ڈاکٹر کے مطابق صرف تین دن بھینسوں کا دودھ نکال کر فروخت نہیں کرنا تین دن کے بعد دودھ فروخت کرنا ہے کیونکہ بھینسوں پر بیماری کا شدید حملہ ہے اس صورت میں جو لوگ ان بھینسوں کا دودھ پئیں گے بیمار ہوجائیں گے آپ نے تین دن کسی دوسرے فارم سے دودھ لے کر گاہکوں کو دینا ہے۔ مگر عبدالوحید نے شام کو بیمار بھینسوں کا دودھ نکال کر باقی صحت مند بھینسوں کے دودھ میں ملاکر دودھ فروخت کردیا۔ اگلے دن صبح عبدالوحید کے سسر کو فارم کے دوسرے ملازم نے شکایت لگادی۔ عبدالوحید کا سسر (نو مسلم انگریز) یہ بات سنتے ہی غصہ میں آگیا اور کہا عبدالوحید تم نے انتہائی گھٹیا حرکت کی ہے تم نے میرے اعتماد کو شدید ٹھیس پہنچائی ہے تم میرے وطن کے لوگوں کو بیمار بھینسوں کا دودھ پلاکر مفلوج کرنا چاہتے ہو تم میرے وطن کے غدار ہونے کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ کے ہاں بھی مجرم ہو ایسے لوگوں کو ہمارے ملک میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے بات توں تکار سے بڑھ کر شدت اختیار کرگئی۔ عبدالوحید کے سسر نے متعلقہ تھانے میں رپورٹ درج کروادی متعلقہ تھانہ کی پولیس نے فوری طور پر عبدالوحید کو اس جرم میں گرفتار کرلیا اور مقدمہ درج کرلیا۔ عدالت نے عبدالوحید کو کچھ د نوں قید بامشقت اور بھاری جرمانہ کی سزا سنادی اور ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ آخر کار عبدالوحید اپنی سزا مکمل ہونے کے بعد بچوں سمیت اپنے ملک پاکستان واپس آگیا۔محترم قارئین! سوچنے کا مقام یہ ہے کہ ہمارے ملک پاکستان میں اللہ معاف فرمائے ہمارے مسلمان بھائی کھانے پینے کی چیزوں میں کیا کچھ نہیں ملارہے ہیں آئے روز ایسی گھٹیا حرکات کی خبریں اخبارات میں پڑھنے کو ملتی رہتی ہیں۔ مثال کے طور پر لال مرچوں میں اینٹیں پیس کر بازار سپلائی کی جاتی ہیں، فارمی مرغی کی گندگی سے کوکنگ آئل تیار کیا جاتا ہے، لکڑی کے بورے کو رنگ لگاکر چائے کی پتی میں ملایاجاتا ہے، حرام جا نوروں گدھوں‘ کتوں کا گوشت اسی طرح مردار جا نوروں کا گوشت فروخت کیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب مسلمانوں کو ہدایت نصیب فرمائے۔ آمین!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں